حسرت و ارماں

کچھ آرزوئیں دل کی بر آئی ہیں اس طرح

کچھ مل کے آنسوؤں میں بھی ارماں نکل گئے

بسمل سعیدی

کیوں مر گیا نہ میں ، دمِ رخصت غضب ہوا

اک عمر یہی بس مجھے ارمان رہے گا

بسمل سعیدی

ہزاروں حسرتیں ایسی کہ روکے سے نہیں رکتیں

بہت ارمان ایسے ہیں کہ دل کے دل میں رہتے ہیں

داغ دہلوی

پھر فصلِ بہاراں میں آباد ہوئے گلشن

میرے دلِ ویراں پر حسرت سی برستی ہے

عرش ملسیانی

اس کثرتِ غم پر بھی مجھے حسرتِ غم ہے

جو بھر کے چھلک جائے وہ پیمانہ نہیں ہوں

شکیل بدایونی

کوئی ہمدرد زمانے میں نہ پایا اخترؔ

دل کی حسرت ہی رہی ، کوئی ہمارا ہوتا

اختر شیرانی

کاش کچھ اور مری عمر وفا کر پاتی

ان کو حسرت ہے کہ جی بھر کے ستایا نہ گیا

مخمور دہلوی

خواب بن جاؤ تم اگر میرا

میں آنکھیں عمر بھر نہ کھولوں

اشوک ساہنی