موت-ازل-قضا

موت کا بھی علاج ہو شاید

زندگی کا کوئی علاج نہیں

فراق

مرنے والے تو خیر ہیں بےبس

جینے والے کمال کرتے ہیں

عدم

قیدِ ہستی سے کب نجات جگرؔ

موت آئی اگر حیات گئی

جگر

موت سے کیوں اتنی وحشت ، جان کیوں اتنی عزیز

موت آنے کے لئے ہے ، جان جانے کے لئے

وفا

موت کا ایک دن معین ہے

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی

مرزا غالب

اب موت سے بھی ساہنیؔ ڈرتے نہیں ہیں ہم

جب سے غمِ حیات کو اپنا بنا لیا

اشوک ساہنی