خدا -ناخدا

تجھی پر کچھ اے بت! ، نہیں منحصر

جسے ہم نے پوجا ، خدا کر دیا

میر

ڈبو کے سارے سفینے ، قریب ساحل کے

ہے ان کو پھر بھی یہ دعویٰ ، کہ ناخدا ہم ہیں

نامعلوم

خودپرستی خدا نہ ہو جائے

احتیاطاً گناہ کرتا ہوں

اکبر حیدرآبادی

خدا کے نام پر دست و گریباں ہیں خدا والے

بہت ہے جس قدر ذکرِ خدا ، خوفِ خدا کم ہے

میلا رام وفا

روئے جاناں میں نظر آیا خدا ہم کو جلیلؔ

مرتبہ ظاہر کیا تعمیر نے معمار کا

جلیل مانکپوری

مہکنے لگے جس سے ، دنیا کا گلشن

خدا سے وہ ، امن و سکوں مانگتا ہوں

اشوک ساہنی