بچہ کشوں کے دیس میں

سارے مسافر ہوں کھڑے

ہر سمت ہوں بچے پڑے

ایک شور و ہنگامہ رہے

گردش میں پیمانہ رہے

کوئی جئے چاہے مرے

اپنا سفر اچھا کٹے

بچوں کی پیدائش میں ہم

چیں پوں کی آلائش میں ہم

وقفے کبھی دیتے نہیں

دنیا سے ہم ہیٹے نہیں

لڑکی ملے، لڑکا ملے

لولا ملے، لنگڑا ملے

پوتی ملے ، پوتا ملے

ٹیڑھا ملے، سیدھا ملے

ہر سال کچھ ملتا رہے

اک پھول بس کھلتا رہا

جب جانکی کا گھر بسا

اور آٹھواں بچہ ہوا

بولے سن کر جانکی

سب دین ہے بھگوان کی

فرقت کاکوروی

فرقت کاکوروی

تخلص فرخت کاکوروی

فرخت کاکوروی کی دیگر غزلیں

کوئی زیادہ نظمیں فرخت کاکوروی سے دستیاب ہیں