میر

میر

تخلص میر

    پیدائش :
    پیدائش کی جگہ :

میر کی غزلیں

میر کا تعارف

میر کے اشعار

  • مت سہل ہمیں جانو ، پھرتا ہے فلک برسوں

    تب خاک کے پردے سے ، انسان نکلتے ہیں

    انسان-انسانیت-بشر
  • وہ آئے بزم میں ، اتنا تو میرؔ نے دیکھا

    پھر اس کے بعد ، چراغوں میں روشنی نہ رہی

    بزم-محفل-انجمن
  • چاند چمکا کیا ، شمع جلتی رہی

    ہم ترستے رہے ، روشنی کے لئے

    اندھیرے-اجالے-روشنی
  • الٰہی! شبِ غم میں ، اتنا تو ہو

    کوئی جھوٹ کہہ دے ، سحر ہو گئی

    شام و سحر
  • دوست ہوتا وہ ، تو کیا ہوتا

    دشمنی پر تو ، پیار آتا ہے

    دوست دشمن
  • نازکی اس کے لب کی کیا کہئے

    پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے

    لب-رخسار-عارض-بوسہ
  • سنگ کو موم کی مانند پگھلتے دیکھا

    یا ترے جسم کو انگڑائی میں ڈھلتے دیکھا

    انگڑائی
  • دل کے دل میں ہی رہ گئے ارماں

    کم رہا ، موسمِ شباب بہت

    شباب و پیری
  • اس کے ایفائے عہد تک ، نہ جئے

    عمر نے ہم سے ، بےوفائی کی

    وعدہ-تغافل
  • موت اک ماندگی کا وقفہ ہے

    یعنی آگے چلیں گے دم لے کر

    موت-ازل-قضا
  • دیدنی ہے شکستگی دل کی

    کیا عمارت ، غموں نے ڈھائی ہے

    دل
  • شام سے ہی بجھا سا رہتا ہے

    دل ہوا ہے چراغ مفلس کا

    دل
  • دل کے تئیں ، آتشِ ہجر سے بچایا نہ گیا

    گھر جلا سامنے اور ہم سے بجھایا نہ گیا

    دل
  • دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے

    یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا

    دل
  • باقی مرے حصہ میں بس دو ہی تو باتیں ہیں

    جینے کی دعا دینا ، مرنے کی دعا کرنا

    دعا-دوا-شفا
  • دل ڈھونڈھتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن

    بیٹھے رہیں تصورِ جاناں کئے ہوئے

    تصور-خیال
  • وصل میں رنگ اڑ گیا میرا

    کیا جدائی کو منہ دکھاؤں گا

    ہجر-و-وصال
  • بےخودی لے گئی کہاں ہم کو

    دیر سے انتظار ہے اپنا

    خودی-بےخودی
  • کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے

    تیری آنکھوں کی نیم بازی سے

    آنکھ
  • میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں

    ساری مستی شراب کی سی ہے

    آنکھ
  • یہ تو مہلت ہے ، جسے کہیں ہیں عمر

    دیکھو تو انتظار سا ہے کچھ

    انتظار-منتظر
  • بےخودی لے گئی کہاں ہم کو

    دیر سے انتظار ہے اپنا

    انتظار-منتظر
  • ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا

    آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

    حسن و عشق
  • تجھ کو مسجد ہے ، مجھ کو میخانہ

    واعظہ! اپنی اپنی قسمت ہے

    واعظ-زاہد-ناصح-شیخ
  • فقیرانہ آئے صدا کر چلے

    میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • دنیا سے جا رہا ہوں چھپا کر کفن سے منہ

    افسوس بعد مرنے کے ، آئی حیا مجھے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • تجھ کو مسجد ہے مجھ کو مےخانہ

    واعظا! اپنی اپنی قسمت ہے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • تجھی پر کچھ اے بت! ، نہیں منحصر

    جسے ہم نے پوجا ، خدا کر دیا

    خدا -ناخدا
  • ہم خدا کے کبھی قائل ہی نے تھے

    اس کو دیکھا تو خدا یاد آیا

    خدا -ناخدا
  • شام ہی سے بجھا سا رہتا

    ہےدل ہوا ہے چراغ مفلس کا

    غریب-مفلس-افلاس
  • میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں

    ساری مستی شراب کی سی ہے

    آنکھ-چشم
  • کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے

    تیری آنکھوں کی نیم خوابی سے

    آنکھ-چشم