شباب و پیری

وہی شباب کی باتیں وہی شباب کا رنگ

تمہیں ریاضؔ بڑھاپے میں بھی جواں دیکھا

ریاض خیرآبادی

شباب آیا ، کسی بت پر ، فدا ہونے کا وقت آیا

مری دنیا میں بندے کے ، خدا ہونے کا وقت آیا

اختر شیرانی

ضعفِ پیری جو بڑھا ، موت کے پیغام چلے

آ گیا وقتِ سفر ، صبح چلے شام چلے

ریاض خیرآبادی

منہ پھیر کے یوں ، گئی جوانی

یاد آ گیا ، روٹھنا کسی کا

جلیل مانکپوری

اسیرِ پنجۂ عہدِ شباب ، کر کے مجھے

کہاں گیا میرا بچپن خراب کرکے مجھے

شکیل بدایونی

وقتِ پیری شباب کی باتیں

ایسی ہیں جیسے ، خواب کی باتیں

داغ دہلوی

یا بڑھاپا ہے ، یا جوانی ہے

عمر دو بول ، کی کہانی ہے

جلیل مانکپوری

بھولی بسری سی کہانی کا مزہ لیتے ہیں

اب تصور میں جوانی کا مزہ لیتے ہیں

اشوک ساہنی