وعدہ-تغافل

ابھی کہوں تو کریں گے ، وہ شرمسار مجھے

کہ کس کے وعدہ پر اتنا اعتبار ہے مجھے

شیفتہ

بےعذر وہ کر لیتے ہیں وعدہ یہ سمجھ کر

یہ اہلِ مروت ہیں تقاضا نہ کریں گے

شیفتہ

ناامیدی سے یہی بہتر ہے

جھوٹے وعدوں پہ اعتبار کریں

تلوک چند محروم

تم نے سورج کبھی پچھم سے نکلتے دیکھا

اس کو وعدہ نہیں کہتے ، جو وفا ہو جائے

نامعلوم