ہنسی-خوشی-مسرت

ناکامیوں پہ اپنی ہنسی آ گئی تھی آج

سو کتنے شرمسار ہوئے بےکسی سے ہم

حسرت

تیرا ملنا خوشی کی بات سہی

تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی

مسرتوں نے تو چاہا تھا دل میں آ جائیں

ہجومِ غم نے مگر ان کو راستہ نہ دیا

مشیر جھنجھاوی

کب تک نموپزیر رہے گا یہ دشتِ دل

بادل خوشی کے برسیں تو برسیں گے کتنی دیر

قمر سنبھلی

اس کی جفائیں مجھ کو ، وفاؤں سے کم نہیں

اس کی خوشی میں خوش ہوں ، مجھے کوئی غم نہیں

اشوک ساہنی

غم کا ہر دم بیاں نہیں اچھا

اپنی خوشیاں شمار کر پہلے

اشوک ساہنی