زمانہ

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

راحتیں اور بھی ہیں ، وصل کی راحت کے سوا

ساحر لدھیانوی

کہنے کو یوں جہاں میں ہزاروں ہیں یار دوست

مشکل گھڑی میں ایک ہے پروردگار دوست

امیر میٹھوی

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا

ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

نامعلوم

مانگیں بنا ملی ہیں زمانے کی نعمتیں

اب سوچتا ہوں مانگوں میں اپنے خدا سے کیا

اشوک ساہنی