آسرا-سہارا

مل ہی جاتا ہے کوئی دل کو دکھانے والا

ورنہ اس دور میں جینے کا سہارا کیا ہے

پرویز

جن کو آنسو سمجھ رہے ہو شکیلؔ

دل کے ٹوٹے ہوئے سہارے ہیں

شکیل

دل کو کیا کیا سکون ہوتا ہے

جب کوئی آسرا نہیں ہوتا

جگر

یہ لغزشیں ہی سنبھلنا تجھے سکھا دیں گی

قدم قدم پہ سہاروں کا منہ نہ دیکھا کر

حفیظ میرٹھی

دل شکن ثابت ہوا ہر آسرا میرے لئے

کوئی دنیا میں نہیں میرے سوا میرے لئے

حکیم ناطق

جھوٹا وعدہ ہی سہی دل کی تسلی کے لئے

آسرا طور کا ہے اس کی تجلی کے لئے

اشوک ساہنی