دل

دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے

یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا

میر

کس کس کی چاہ کیجئے ، کس کس کی آرزو

اک دل ہزار غم میں گرفتار ہو گیا

داغ دہلوی

غضب ہے جن پہ دل آئے ، کہیں انجان بن کر وہ

کہاں آیا ، کدھر آیا ، یہ کیوں آیا ، یہ کب آیا

داغ دہلوی

دل کی قیمت ، اک نگہ ہے اے صنم

آگے جو آئے ، ترے ایمان میں

داغ دہلوی

کاش! وہ دل پہ رکھے ہاتھ ، اور اتنا پوچھے

کیوں تڑپ اٹھتا ہے ، کیا بات ہے ، کیا ہوتا ہے

ہری چند اختر

وہ دل کہ جس میں ، سوزِ محبت نہیں ہے ذوقؔ

بہتر ہے سنگ اس سے ، کہ اس میں شرر تو ہے

ذوق

محبت کے لئے دل ڈھونڈھ کوئی ٹوٹنے والا

یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں

نامعلوم

تجھ کو پانے کی تمنا دل ہی دل میں رہ گئی

سوچتا ہوں زندگی یہ وار کیسے سہہ گئی

اشوک ساہنی