صحرا-ویرانہ-بیاباں

چھائی جاتی ہے یہ وحشت کیسی

گھر بیابان ہوا جاتا ہے

داغ دہلوی

ویرانیٔ حیات کا شکوہ بھی کیا کریں

خود ہم نے کیا کیا جو کسی کا گلہ کریں

علی احمد سرور

کوئی ویرانی سی ویرانی ہے

دشت کو دیکھ کے ، گھر یاد آیا

مرزا غالب

دو گھڑی بیٹھا تھا راشدؔ تھک کے راہِ شوق میں

انتقاماً اس نے صحرا میں شجر رکھا نہیں

راشد حامدی

ہر خوشی تیرے بنا ، خار کی مانند چبھے

تو جو مل جائے تو صحرا کو بھی گلشن کر دوں

اشوک ساہنی