وفا-جفا

مجھے شکوہ نہیں کچھ ، بےوفائی کا تری ہرگز

گلہ تب ہو اگر تو نے ، کسی سے بھی نبھائی ہو

میر درد

جو بےوفائی کا الزام دے رہے ہیں مجھے

وہ دیکھتے مری مجبوریاں تو رو دیتے

بشیر فاروقی

تری اس بےوفائی پر فدا ہوتی ہے جاں میری

خدا جانے اگر تجھ میں ، وفا ہوتی تو کیا ہوتا

ظفر

زندگی کے اداس لمحوں میں

بےوفا دوست یاد آتے ہیں

فیض

چلو یوں ہی سہی ہم بےوفا ہیں

مگر یہ تو بتائیں آپ کیا ہیں

شہباز ندیم

وفا کرو نہ کرو مجھ سے یہ سکوں تو ہے

کہ تم کسی کے لئے بھی ہو ، باوفا تو ہو

اشوک ساہنی