آنکھ

تیری آنکھیں بھی مانگتی ہیں شراب

میکدے خود بھی جام پیتے ہیں

عدم

رہ گئے لاکھوں کلیجہ تھام کر

آنکھ جس جانب تمہاری اٹھ گئی

داغ دہلوی

کئی بجلیاں بےگرے گر پڑیں

ان آنکھوں کو اب آ گیا مسکرانا

فراق

تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں

ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا

جگر

تمہاری بےرخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی

تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے

قتیل شفائی

کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے

تیری آنکھوں کی نیم بازی سے

میر

ٹپک رہا ہے مری آنکھ سے لہو بن کر

عجیب کرب میری چشمِ انتظار میں ہے

راشد حامدی

مجھ کو یہ دنیا حسیں لگنے لگی

تیری آنکھیں مجھ پہ جادو کر گئیں

اشوک ساہنی