مے-شراب-مینا

زاہد وہ بادہ کش ہوں کہ مانگوں اگر دعا

اٹھیں ابھی شراب سے بادل بھرے ہوئے

ناسخ

تری بزمِ مے کا ساقی! یہ عجب نظام دیکھا

جو امینِ مے کدہ تھا ، وہی تشنہ کام دیکھا

نعیم غازی

اے غمِ زیست میرے ساغر میں

خونِ احساس ہے شراب نہیں

شاد عظیم آبادی

انساں کا خون پینا تو اک رسم عام ہے

انگور کی شراب کا پینا حرام ہے

نریش کمار شاد

خود گرے لیکن ، چھلکنے دی نہ مے

اپنے سر لے لیں بلائیں جام کی

اوج

ترکِ مے ہی سمجھ اسے ناسح

اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی

شکیل بدایونی

محتسب نہ پھینک ارے محتسب نہ پھینک

ظالم! شراب ہے ارے ظالم! ، شراب

نامعلوم

شیخ مے کو حرام کہتے رہے

میں نے پی کر حلال بھی کر لی

اشوک ساہنی