توبہ

وہ کون تھے جنہیں توبہ کی مل گئی فرصت

یہاں گناہ بھی کرنے کو زندگی کم ہے

آنند نرائن ملا

یہ کم نہیں ہے ، بڑھاپے میں ، ہم نے کی توبہ

تمام عمر میں ہم نے یہ ایک نیک کام کیا

ریاض

جلالؔ عہدِ جوانی ہے ، داغِ دل سو بار

ابھی تو توبہ نہیں ، اعتبار کے قابل

جلال

میں اور بزمِ مے سے ، یوں تشنہ کام آؤں

گر میں نے کی تھی توبہ ، ساقی کو کیا ہوا تھا

مرزا غالب

شور تھا بوتل اٹھے مینا اٹھے ساغر اٹھے

اتنی ساقی نے پلا دی رند توبہ کر اٹھے

ریاض

اندھیرے بادلوں سے پوچھ اے زاہد

مری کھوئی ہوئی توبہ کہاں ہے

جلیل مانک پوری

مجھ کو اتنی پلا دے اے ساقی!

توبہ کرنی محال ہو جائے

اشوک ساہنی