فرقہ پرستی-تعصب-نفرت

کہنے کو بھائی بھائی ہیں اہلِ وطن تمام

پھرتے ہیں آستینوں میں خنجر لئے ہوئے

جگر

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں

کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں

اقبال

رہ گئے سبّحہ و زنّار کے جھگڑے باقی

دھرم ہندو میں نہیں ، دین مسلماں میں نہیں

شفیق

نعروں میں سیاست کی ، حقیقت نہیں چھپتی

عریاں ہے بدن ، لاکھ اسے ڈھانپ رہے ہیں

علی احمد سرور

جینے کے لئے شرط ہے ، دنیا کی تباہی

اربابِ سیاست کی ، سیاست کوئی دیکھے

جوش ملسیانی

نفرت کی لو چلی تو ، چمن بھی جھلس گیا

بدلہ کی بھاؤنا سے وطن بھی جھلس گیا

اشوک ساہنی