تمنا-آرزو-خواہش

ترا وصال بڑی چیز ہے مگر اے دوست

وصال کو مری دنیائے آرزو نہ بنا

فراق

آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا

کیا بتاؤں کہ مرے دل میں ، ہیں ارماں کیا کیا

نامعلوم

باقی ابھی ہے ترکِ تمنا کی آرزو

کیسے کہوں کہ کوئی تمنا نہیں مجھے

درد

عجب آرزو ہے انوکھی طلب ہے

تجھی سے تجھے مانگنا چاہتا ہوں

اقبال

تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں

کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

شاد عظیم آبادی

سینے میں دل ہو ، دل میں کوئی آرزو نہ ہو

ممکن نہیں کہ پھول تو ہو رنگ و بو نہ ہو

صاحب

یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے

کہ میں اک نگاہِ کرم چاہتا ہوں

شمیم جےپوری

عالمِ نزع میں جاگی یہ تمنا دل میں

اک نظر دیکھ تو لوں میں اسے چلتے چلتے

اشوک ساہنی