مےکدہ-مےخانہ

وہ انسانی مسائل ، جو ابھی ناقابلِ حل ہیں

اگر رندوں کو فرصت ہو تو مےخانہ میں رکھ دینا

قیصر حیدری

جب میکدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید

مسجد ہو مدرسہ ہو یا کوئی خانقاہ ہو

مرزا غالب

نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مےخانہ

تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے

قتیل

میں نے پوچھا تھا کہ ہے منزلِ مقصود کہاں

خضر نے راہ دکھائی مجھے مےخانہ کی

جلیل

کعبہ میں مسلماں ہیں ، مندر میں برہمن ہیں

انساں تو اے واعظ! مےخانہ میں ملتے ہیں

بلونت سہائے کنول

حرم ہو ، دیر ہو ، یا مےکدہ ، اس سے غرض کیا ہے

جہاں دیکھا ترا جلوہ ، وہیں میں نے جبیں رکھ دی

اشوک ساہنی