ملے جلے اشعار

یاں کس کو ہے میسر یہ کام کر گزرنا

اک بانکپن سے جینا اک بانکپن سے مرنا

نامعلوم

ہر فسانۂ الفت داستانِ تنہائی

رام با وطن تنہا ، قیس بے وطن تنہا

نامعلوم

عالمِ نو میں ، آدمِ نو نے

عرش کو ، فرش پر اتارا ہے

نامعلوم

شیشے کے گھر بھی اپنی ، جگہ خوشنما سہی

لیکن جو راحتیں مرے ، مٹی کے گھر میں ہیں

نامعلوم

میں لوٹنے کے ارادے سے ، جا رہا ہوں مگر

سفر سفر ہے مرا ، انتظار مت کرنا

نامعلوم

اتفاقاً سامنے وہ آئینہ کے آ گئے

بےخودی میں آئینے سے آئینہ ٹکرا گئے

نامعلوم