بزم-محفل-انجمن

مجھ تک کب ان کی بزم میں ، آتا تھا دورِ جام

ساقی نے کچھ ملا نہ ، دیا ہو شراب میں

مرزا غالب

مےپرستی کے بھی ، آداب ہوا کرتے ہیں

جو بہکنے لگے ، محفل سے اٹھا دے ساقی

اعجاز انصاری

یہ بزمِ مے ہے ، یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی

جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے

نامعلوم

شیخ نے آتے ہی بزمِ مے کو ، برہم کر دیا

اچھی خاصی میری جنت کو ، جہنم کر دیا

اشوک ساہنی