دوست دشمن

مٹھیوں میں خاک لے کر ، دوست آئے وقتِ دفن

زندگی بھر کی محبت کا ، صلہ دینے لگے

ثاقب لکھنوی

وقتِ پیری دوستوں کی ، بےرخی کا کیا گلہ

بچ کے چلتے ہیں سبھی گرتی ہوئی دیوار سے

فراق

خنجر لگا جو پشت میں ، دشمن کا تھا گماں

پیچھے پلٹ کے دیکھا تو ، میرا رفیق تھا

ساجد سروہی

ہمیں بھی آ پڑا ہے ، دوستوں سے ، کام کچھ یعنی

ہمارے دوستوں کے ، بےوفا ہونے کا وقت آیا

ہری چند اختر

دشمنوں نے تو دشمنی کی ہے

دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے

نریش کمار شاد

ہم تو خوشبو ہیں ، اگر ساتھ ہوا کا ، مل جائے

دوست تو دوست ہیں ، دشمن کے بھی گھر جائیں گے

اشوک ساہنی