سجدہ و جبیں (نماز ، پیشانی)

کبھی اے حقیقتِ منتظر! ، نظر آ لباسِ مجاز میں

کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

اقبال

مقبول ہوں نہ ہوں ، یہ مقدر کی بات ہے

سجدے کسی کے در پہ ، کئے جا رہا ہوں میں

جوش ملسیانی

بھری ہوئی ہے مقدر کی ، خاک آنکھوں میں

جبینِ وقت کا لکھا ہوا ، پڑھوں کیسے

طاہر تلہری

الٰہی! کون سی منزل ہے ، یہ دنیا پرستی کی

کسی نے نام پوچھا ، اور سجدہ کر لیا میں نے

حفیظ میرٹھی

حضرت! حیات جہدِ مسلسل کا نام ہے

آئے عمل کا وقت تو سجدہ حرام ہے

اشوک ساہنی