سنتا ہوں کہ ہنگامۂ دیدار بھی ہوگا
اک اور قیامت ہے ، یہ بالائے قیامت
فانی
اس کو سننے کے لئے ، جمع ہوا ہے محشر
رہ گیا تھا جو فسانہ ، مری رسوائی کا
ثاقب لکھنوی
ان کا آنا ، حشر میں کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے ، قیامت ڈھا گئے
احمد ندیم قاسمی
تاعمر رفاقت کی قسم کھائی تھی جس نے
بچھڑا ہے تو پھر مجھ کو ، قیامت میں ملا ہے
راشد حامدی
الٰہی! کیوں نہیں آتی ، قیامت ، ماجرا کیا ہے
ہمارے سامنے پہلو میں وہ ، دشمن کے بیٹھے ہیں
داغ دہلوی
یہ قیامت سے بڑی چیز ہے ، پہچان گیا
ایک انگڑائی میں بس شیخ کا ، ایمان گیا
اشوک ساہنی