اشوک ساہنی کے نئے اشعار

برکت ہمارے رزق میں آئے گی کس طرح

گھر میں ہمارے جب کوئی مہمان ہی نہیں

زندگی ہے اگر مختصر مختصر

رکھئے زاد سفر مختصر مختصر

رسم الفت جہاں میں عام کرو

پیار سے دشمنوں کو رام کرو

ہر زخم دل کو ہم نے سجایا ہے اس طرح

جگنو بنا دیا کبھی تارا بنا دیا

ہم نے مانا ہر طرف تیرہ شبی کا راز ہے

آپ سورج ہیں اگر تو روشنی پھیلائیے

آدمی خوددار ہو تو وقت بھی

سر نگوں رہتا ہے اس کے سامنے

اپنے ہمسائے سے بھی واقف نہیں

کیا مہذب فاصلے ہیں شہر میں

چھوڑدو یہ اداسی اشوک

مسکرانے کی باتیں کرو

کتنے سکوں سے کاٹ دی پرکھوں نے زندگی

جو مل گیا نصیب سے چپ چاپ کھا لیا

تصور رات بھر تنہائیوں میں

تری یادوں کا البم لے کے آیا