سائل سے خفا یوں مرے پیارے نہیں ہوتے

کیا مانگنے والوں کے گذارے نہیں ہوتے

محفل سے نکالا مجھے ناکارہ سمجھ کر

کیا چاند کے نزدیک ستارے نہیں ہوتے

پروانہ جو خود آکے جلے میری خطا کیا

کیا شمع کے شعلوں میں شرارے نہیں ہوتے

بہتا ہی جا بہتا ہی جا اے دل مایوس

دریائے محبت کے کنارے نہیں ہوتے

اے داغ حسینوں پہ کیا حق ہے تمہارا

ہاں ہاں نہیں ہوتے وہ تمہارے نہیں ہوتے

داغ دہلوی

داغ دہلوی

تخلص داغ

داغ کی دیگر غزلیں

کوئی زیادہ نظمیں داغ سے دستیاب ہیں