ٹیکس

عاشق کی آہ و زاری پہ، نالوں پہ ٹیکس ہو

سب مہوشوں پہ ، ماہ جمالوں پہ ٹیکس ہو

گر زلف تا کمر ہو ، تو بالوں پہ ٹیکس ہو

ہوں سرخ سرخ گال ، تو گالوں پہ ٹیکس ہو

ہو قاتلانہ چال، تو پیسے ادا کرو

ورنہ جہاں پڑے ہو ، وہیں پر پڑے رہو

اپنوں پہ اور پرایوں پہ ، آئے گئے پہ ٹیکس

ہر ذائقہ پہ ٹیکس ہو، ہر ہر مزے پہ ٹیکس

پوری ، کباب، قورمے اور کوفتےپہ ٹیکس

جیتے جئے پہ ٹیکس ہو، مرتے مرے پہ ٹیکس

کانٹوں پہ جب قبائے چمن ٹانگنے لگے

اہل چمن خزاں کی دعا مانگنے لگے

غمزوں کی دلفریبی پہ ، اور دل لگی پہ ٹیکس

بیگانگی پہ ٹیکس ہو ، اور مفلسی پہ ٹیکس

بے چارگی پہ ٹیکس ہو، اور بے بسی پہ ٹیکس

ان ٹیکسوں پہ جو ہنسے ، اس کی ہنسی پہ ٹیکس

دولہا ، دولہن کے پاس جو جائے ، تو دے رقم

کتنے حسین ٹیکس ہیں، اللہ کی قسم

عاشق کا اس زمانے میں کیا پتلا حال ہے

اب مفلسی میں عشق بھی کرنا محال ہے