منزلِ صدق و صفا کا راستہ اپنائیے

کاروانِ زندگی کے رہنما بن جائیے

ہم نے مانا ہر طرف تیرہ شبی کا راج ہے

آپ سورج ہیں اگر تو روشنی پھیلائیے

آئینہ پتھر سے ٹکرانا ضروری تو نہیں

بات جب ہے آئینہ سے آئینہ ٹکرائیے

آپ کو تیرہ شبی سے اس قدر کیوں خوف ہے

ہو سکے تو ایک جگنو ہی مقابل لائیے

یہ تو سچ ہے زندگی زندہ دلی کا نام ہے

زندگی کے نام پر اتنا بھی مت اترائیے

گر یونہی کرتا رہا مجھ کو زمانہ پائمال

آپ کو سب کیا کہیں گے غور تو فرمائیے

یہ بھی اک سستا سا اندازِ سیاست ہے اشوکؔ

کچھ نہ کیجے بیٹھ کر بس تبصرے فرمائیے

اشوک ساہنی

اشوک ساہنی

تخلص اشوک ساہنی