فراق

فراق

تخلص فراق

    پیدائش :
    پیدائش کی جگہ :

فراق کی غزلیں

فراق کا تعارف

فراق کے اشعار

  • ہزاروں خضر پیدا کر چکی ہے ، نسل آدم کی

    یہ سب تسلیم لیکن ، آدمی اب تک بھٹکتا رہا

    انسان-انسانیت-بشر
  • کس کو روتا ہے ، عمر بھر کوئی

    آدمی جلد ، بھول جاتا ہے

    انسان-انسانیت-بشر
  • ہو برا انسان کے افلاس کا

    چھین لیتا ہے سبھی اچھائیاں

    انسان-انسانیت-بشر
  • اس دور میں ، زندگی بشر کی

    بیمار کی ، رات ہو گئی ہے

    انسان-انسانیت-بشر
  • ہم سے کیا ہو سکا ، محبت میں

    خیر تم نے تو ، بےوفائی کی

    پیار-محبت-الفت
  • تم اسے شکوہ سمجھ کر ، کس لئے شرما گئے

    مدتوں کے بعد دیکھا تھا ، تو آنسو آ گئے

    اشک-آنسو
  • آنسو کو مرے کھیل ، تماشا نہ سمجھنا

    پتھر بھی تو کٹ جاتا ہے ، ہیرے کی کنی سے

    اشک-آنسو
  • وقتِ پیری دوستوں کی ، بےرخی کا کیا گلہ

    بچ کے چلتے ہیں سبھی گرتی ہوئی دیوار سے

    دوست دشمن
  • کون روتا ہے ، کسی اور کی خاطر اے دوست!

    سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا

    دوست دشمن
  • کیا بزمِ داستاں تھی ، ابھی کل کی بات ہے

    معلوم ہو رہا ہے کہ ، صدیاں گزر گئیں

    دوست دشمن
  • کلی کوئی جہاں پر کھل رہی ہے

    وہیں اک پھول بھی مرجھا رہا ہے

    پھول اور کانٹے
  • کہہ دیا تو نے جو معصوم ، تو ہم ہیں معصوم

    کہہ دیا تو نے گنہ گار ، گنہ گار ہیں ہم

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • کوئی افسانہ ، چھیڑ تنہائی

    رات کٹتی نہیں ، جدائی کی

    تنہائی-خلوت
  • اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں

    کتنی تنہا ہو گئیں تنہائیاں

    تنہائی-خلوت
  • میں ہوں ، دل ہے ، تنہائی ہے

    تم بھی ہوتے ، اچھا ہوتا

    تنہائی-خلوت
  • کون یہ لے رہا ہے انگڑائی

    آسمانوں کو نیند آتی ہے

    انگڑائی
  • پستیوں نے جب بھی لیں انگڑائیاں

    زلزلوں سے ہل اٹھیں اونچائیاں

    انگڑائی
  • مری تسبیح کے دانے ہیں ، یہ بھولی صورتوں والے

    نگاہوں میں پھراتا ہوں ، عبادت ہو تی جاتی ہے

    نگاہ-نظر-چشم
  • حالانکہ ان کو دیکھ کے پلٹی ہی تھی نگاہ

    محسوس یہ ہوا ، کہ زمانہ گزر گئے

    نگاہ-نظر-چشم
  • ان نگاہوں نے تو کچھ کہا بھی نہیں

    بات پہنچی ہے لیکن کہاں سے کہاں

    نگاہ-نظر-چشم
  • لے اڑی تجھ کو نگاہِ شوق ، کیا جانے کہاں

    تیری صورت پہ بھی اب ، تیرا گماں ہوتا نہیں

    نگاہ-نظر-چشم
  • نہ کوئی وعدہ ، نہ کوئی یقیں ، نہ کچھ امید

    مگر ہمیں تو ، ترا انتظار کرنا تھا

    وعدہ-تغافل
  • ہمیں بھی دیکھ جو اس درد سے ، کچھ ہوش میں آئے

    ارے دیوانہ ہو جانا محبت میں تو آساں ہے

    جنون-دیوانگی
  • درد ہی درد کی دوا بن جائے

    زخم ہی زخمِ دل کا مرہم ہو

    دکھ-درد
  • ذرہ ذرہ کانپ رہا ہے

    کس کے دل میں درد اٹھا ہے

    دکھ-درد
  • موت کا بھی علاج ہو شاید

    زندگی کا کوئی علاج نہیں

    موت-ازل-قضا
  • زندگی ہی ، اجڑ گئی ، اے دل

    ہم کہاں ، کس نگر میں ، جا کے بسیں

    دل
  • غرض کہ کاٹ دئے ، زندگی کے دن اے دوست!

    وہ تری یاد میں ہوں یا تجھے بھلانے میں

    یاد
  • تو یاد آیا ، ترے جور و ستم لیکن ، نہ یاد آئے

    محبت میں یہ معصومی بڑی مشکل سے آتی ہے

    یاد
  • دلِ غمگیں کی کچھ ، کیفیتیں ایسی بھی ہوتی ہیں

    کہ ایسے میں تری یادوں کا آنا بھی کھٹکتا ہے

    یاد
  • اب یادِ رفتگاں کی بھی ہمت نہیں رہی

    یاروں نے کتنی دور بسائی ہیں بستیاں

    یاد
  • طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں

    ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں

    یاد
  • اب آ گئے ہیں آپ تو ، آتا نہیں ہے یاد

    ورنہ کچھ ہم کو آپ سے کہنا ضرور تھا

    یاد
  • اک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں

    اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی کہاں

    یاد
  • میں آج صرف محبت کے غم کروں گا یاد

    یہ اور بات ہے تیری بھی یاد آ جائے

    یاد
  • سامنے تیرے جیسے کوئی بات

    یاد آ آ کے بھول جاتی ہے

    یاد
  • اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں

    کتنی تنہا ہو گئیں تنہائیاں

    یاد
  • دلوں میں تیرے تبسم کی ، یاد یوں آئی

    کہ جگمگا اٹھیں جس طرح ، مندروں میں چراغ

    یاد
  • حیراں ہوئے نہ تھے جو ، تصور میں بھی کبھی

    تصویر ہو گئے ، تری تصویر دیکھ کر

    تصور-خیال
  • ترا وصال بڑی چیز ہے مگر اے دوست!

    وصال کو ، مری دنیائے آرزو نہ بنا

    ہجر-و-وصال
  • کچھ ایسی بھی گزری ہیں ترے ہجر میں راتیں

    دل درد سے خالی ہو مگر نیند نہ آئے

    ہجر-و-وصال
  • بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم

    جو تیرے ہجر میں گزری ، وہ رات ، رات ہوئی

    ہجر-و-وصال
  • دردِ فراق ہی میں کٹی ساری زندگی

    گرچہ ترا وصال ، بڑا کام بھی نہ تھا

    ہجر-و-وصال
  • ہم سے کیا ہو سکا محبت میں

    تم نے تو خیر بےوفائی کی

    وفا-جفا
  • ان جفاؤں پر تری اے حسنِ دوست!

    کیوں وفاؤں کا گماں ہوتا نہیں

    وفا-جفا
  • جس میں ہو تیری یاد بھی شامل

    ہائے اس بےخودی کو کیا کہئے

    خودی-بےخودی
  • کئی بجلیاں بےگرے گر پڑیں

    ان آنکھوں کو اب آ گیا مسکرانا

    آنکھ
  • سانس لیتی ہے وہ زمین فراقؔ

    جس پہ وہ ناز سے گزرتے ہیں

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • تیرے آنے کی کیا امید مگر

    کیسے کہہ دوں کہ انتظار نہیں

    انتظار-منتظر
  • کوئی آیا ، نہ آئے گا ، لیکن

    کیا کریں ، گر نہ ، انتظار کریں

    انتظار-منتظر
  • نہ کوئی وعدہ ، نہ کوئی یقیں ، نہ کوئی امید

    مگر ہمیں تو ترا انتظار کرنا تھا

    انتظار-منتظر
  • ہائے ان کی عمر کا رنگیں نظام

    بت کدہ کی صبح ، مےخانہ کی شام

    کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہ
  • عشق دنیا سے بےخبر ہے مگر

    پیٹ کی بات جان لیتا ہے

    حسن و عشق
  • کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں

    عشق توفیق ہے گناہ نہیں

    حسن و عشق
  • وقتِ پیری دوستوں کی بےرخی کا کیا گلہ

    بچ کے چلتے ہیں سبھی گرتی ہوئی دیوار سے

    وقت
  • الفت کا نشہ جب کوئی مر جائے تو جائے

    یہ دردِ سری وہ ہے کہ سر جائے تو جائے

    زمیں-آسماں-فلک-عرش
  • غرض کی کاٹ دئے زندگی کے دن اے دوست

    وہ تری یاد میں ہوں ، یا تجھے بھلانے میں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں

    عشق توفیق ہے گناہ نہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • دشمنوں نے تو دشمنی کی ہے

    دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے

    میرے پسندیدہ اشعار
  • موت کا بھی علاج ہو شاید

    زندگی کا کوئی علاج نہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • پال لے ایک روگ ناداں زندگی کے واسطے

    صرف صحت کے سہارے زندگی کٹتی نہیں

    زندگی-زیست-حیات
  • آج آنکھوں میں کاٹ دے شبِ ہجر

    زندگانی پڑی ہے سو لینا

    زندگی-زیست-حیات
  • غرض کہ کاٹ دئے ، زندگی کے دن اے دوست

    وہ تیری یاد میں ہوں ، یا تجھے بھلانے میں

    زندگی-زیست-حیات
  • موت کا بھی ، علاج ہو شاید

    زندگی کا ، کوئی علاج نہیں

    زندگی-زیست-حیات
  • اگر ممکن ہو ، تو سو سو جتن سے

    عزیزو! کاٹ لو ، یہ زندگی ہے

    زندگی-زیست-حیات
  • گُر زندگی کے سیکھو ، کھلتی ہوئی کلی سے

    لب پر ہے مسکراہٹ ، دل خون ہو رہا ہے

    زندگی-زیست-حیات
  • اے دوست! یوں تو ہم تری ، حسرت کو کیا کہیں

    لیکن یہ زندگی تو ، کوئی زندگی نہیں

    زندگی-زیست-حیات
  • بہت پہلے سے ان قدموں کی ، آہٹ جان لیتے ہیں

    تجھے اے زندگی! ہم دور سے ، پہچان لیتے ہیں

    زندگی-زیست-حیات
  • ترا وصال بڑی چیز ہے مگر اے دوست

    وصال کو مری دنیائے آرزو نہ بنا

    تمنا-آرزو-خواہش
  • بھری محفل میں ہر اک سے بچا کر

    تری آنکھوں نے مجھ سے بات کر لی

    آنکھ-چشم