اشوک ساہنی

اشوک ساہنی

تخلص اشوک ساہنی

    پیدائش : 1938
    پیدائش کی جگہ : دہلی

اشوک ساہنی کی غزلیں

اشوک ساہنی کا تعارف

اشوک ساہنی ملک میں کلائی گھڑی ڈائل صنعت کے ستون ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی خصوصیات میں اردو شعر و شاعری ، صحیح معنوں میں جوکھم لینے والی تجارتی مہم جوئی اور زبانی مہارت شامل ہیں۔ ان کا خوشگوار مزاج ہر ایک بلکہ سبھی کے لئے لطف اندوز کرنے والا ہے۔
انہوں نے ایک سچے کاروباری کی شکل میں 1965 میں لنگنڈارف واچ کمپنی ، سوئٹزرلینڈ میں اہم تجربہ حاصل کرنے کے بعد ملک میں 1970 میں پہلی بار کلائی گھڑی ڈائل تعمیری یونٹ قائم کی۔ ایک سچے وطن پرست کے ناطے ان کا اصل ارادہ درآمد پر انحصار کم کرنا تھا۔ اب ایسے پانچ تعمیری یونٹ چل رہے ہیں اور ان میں 2000 ملازمین کام کر رہے ہیں۔ حال میں وہ سوئس ملٹری کے عالمی صدر ہیں ، جو کہ سوئٹزرلینڈ کا سب سے زیادہ مقبول اور بڑے پیمانے پر کامیاب ایک اہم لائف اسٹائل رٹیل برانڈ ہے۔ دنیا کے تقریباً 15 ملکوں میں ان کی مصنوعات کی فروخت ہوتی ہے۔ وہ کئی اداروں کے ٹرسٹی کا عہدہ بھی مؤثر طریقہ سے نبھا رہے ہیں۔
آپ کو آئی ایس او 902 کے ذریعہ تصدیق شدہ ہو کر رہنما راہ پر آگے بڑھتے ہوئے 2002 میں صنعتی ترقی و تجارتی ادارے نے 'صنعت خط اعزاز' سے نوازا ہے۔ جناب ساہنی سات زبانوں میں ماہر ہیں اور پوری طرح روشن خیال شاعر ہیں۔ اردو کی کئی اکادمیوں ، مسلم اداروں نیز اردو کے معروف شعراء نے ان کے اس شعری انتخاب کی کھلے دل سے تعریف کی ہے اور انہیں اس کے لئے خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔وہ ان سماجی اداروں کی اہم ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی ادا کر رہے ہیں۔

اشوک ساہنی کے اشعار

  • ڈھونڈھا بہت نظر نہیں آیا مجھے اشوکؔ

    لگتا ہے میرے عہد کا انسان مر گیا

    انسان-انسانیت-بشر
  • میں انساں ہوں ، مجھے انسانیت سے پیار ہے یارو!

    فقط دیر و حرم کی پاسبانی میں نہیں کرتا

    انسان-انسانیت-بشر
  • کیا لذتِ گناہ سے واقف نہیں ہے شیخ

    فطرت میں ہے گناہ تو انسان کیا کرے

    انسان-انسانیت-بشر
  • ہائے اس کافر کے ، دستِ ناز سے

    شیخ جی پیتے ہی ، انساں ہو گئے

    انسان-انسانیت-بشر
  • غم و خوشی میں ہمیشہ ، خدا جو یاد رہے

    تو گھر کے کانٹوں میں بھی ، انسان دل سے شاد رہے

    انسان-انسانیت-بشر
  • بخشیں خدا نے جس کو زمانہ کی راحتیں

    وہ خوش نہ رہ سکے ، تو کوئی اس کا کیا کرے

    انسان-انسانیت-بشر
  • ختم ہوتی جا رہی ہے ، آدمیت شہر سے

    خصلتیں دیکھو تو انساں ، بھیڑئے سے کم نہیں

    انسان-انسانیت-بشر
  • اتنا غمِ حیات نے مایوس کر دیا

    اب تو تمہاری یاد بھی ، آتی نہیں مجھے

    غم الم
  • زندگی کا ایک رخ ، سچا لگا

    مجھ کو تجھ سے ، تیرا غم اچھا لگا

    غم الم
  • آتے نہیں ہیں تنگ کبھی ، زندگی سے ہم

    نزدیک غم کو رکھتے ہیں ، اپنی خوشی سے ہم

    غم الم
  • ہم کو ہر غم دیا ہے اپنوں نے

    ہم کو اپنوں سے کچھ امید نہیں

    غم الم
  • میں انساں ہوں ، مجھے انسانیت سے پیار ہے یارو!

    فقط دیر و حرم کی پاسبانی میں نہیں کرتا

    پیار-محبت-الفت
  • دوستوں اور دشمنوں میں ، فرق بس جزبہ کا ہے

    دوست جب نفرت کریں گے ، غیر ہی کہلائیں گے

    پیار-محبت-الفت
  • رسوا ہو جائے زمانے میں نہ الفت میری

    اشک بن کر نہ ٹپک جائے محبت میری

    پیار-محبت-الفت
  • زمانہ نے لگائیں لاکھ ہم پر بندشیں لیکن

    سرِ مھفل میری نظروں نے تم سے گفتگو کر لی

    بزم-محفل-انجمن
  • شیخ نے آتے ہی بزمِ مے کو ، برہم کر دیا

    اچھی خاصی میری جنت کو ، جہنم کر دیا

    بزم-محفل-انجمن
  • بھروسہ ناخداؤں کا مری کشتی کو لے ڈوبا

    اگر طوفاں سے لڑ جاتے تو بیڑا پار ہو جاتا

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • شکستہ ہی سہی کشتی ، مگر طوفاں سے ٹکر لے

    جو ہمت ہار جاتے ہیں ، انہیں ساحل نہیں ملتا

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • بھروسہ ناخداؤں پر ، جو کرتے ہیں سمندر میں

    بساوقات ان کے ہی ، سفینے ڈوب جاتے ہیں

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • کتنے طوفان کئے ، عزم نے اپنے غرقاب

    ہم سے طوفاں نہیں ، طوفان سے ہم ٹکرائے

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • اس میں بھی ناخداؤں کی ، سازش کا ہاتھ ہے

    طوفاں ہے منتظر مرا ، ساحل کے آس پاس

    سفینہ و ساحل-کشتی و طوفاں
  • زندگی غم سے سنورتی ہے ، نہ گھبرا اے دوست!

    حد سے بڑھ جائے اندھیرا ، تو سحر ہوتی ہے

    اندھیرے-اجالے-روشنی
  • عمر بھر شمع کی مانند ، جلایا دل کو

    پھر بھی دنیا کو شکایت ہے اجالا کم ہے

    اندھیرے-اجالے-روشنی
  • چاہے ہر سو ہو مسلّط شبِ ظلمت پھر بھی

    ہم کو کرنی ہے اجالوں کی حفاظت پھر بھی

    اندھیرے-اجالے-روشنی
  • تیرگی بڑھنے لگی ، اپنی حدوں سے آگے

    مشعلیں دن میں جلاؤ ، تو کوئی بات بنے

    اندھیرے-اجالے-روشنی
  • ہوش و حواس یاد میں ، اس کی گنوا دئے

    اب امتیازِ شام و سحر بھی نہیں مجھے

    شام و سحر
  • زندگی غم سے سنورتی ہے ، نہ گھبرا اے دوست!

    حد سے بڑھ جائے اندھیرا ، تو سحر ہوتی ہے

    شام و سحر
  • لکھا تقدیر میں جو ہے ، نہ ہو ، کیسے یہ ممکن ہے

    لکھی تقدیر میں پیری ، تو پھر میری کہاں سے ہو

    تقدیر-تدبیر-مقدر-نصیب
  • تیری تصویر بنائی تو تھی آنکھوں میں

    بہہ کے اشکوں نے ، مٹا دی ہوگی

    اشک-آنسو
  • زندگی میں ، اس قدر صدمے سہے

    دل پگھل کر ، آنکھ سے بہنے لگا

    اشک-آنسو
  • تھا فلک بھی ، شریکِ غم میرا

    لوگ کہتے ہیں ، اشک کو شبنم

    اشک-آنسو
  • اس میں پنہاں ہیں شکر کے جذبات

    یہ تو جاناں ، خوشی کے آنسو ہیں

    اشک-آنسو
  • اس سے بڑھ کر ، کوئی بھی نشہ نہیں

    ضبطِ غم میں ، آنسؤوں کو پی گیا

    اشک-آنسو
  • ہے مرے لب پہ تبسم رقصاں

    یہ الگ بات کہ دل روتا ہے

    اشک-آنسو
  • آگ پنہاں تھی ، مرے اشکوں میں

    آپ سمجھے تھے ، آب کے قطرے

    اشک-آنسو
  • غم تو غم ہے ، خوشی میں بھر آئے

    مجھ کو اشکوں پہ ، اعتبار نہیں

    اشک-آنسو
  • ہم تو خوشبو ہیں ، اگر ساتھ ہوا کا ، مل جائے

    دوست تو دوست ہیں ، دشمن کے بھی گھر جائیں گے

    دوست دشمن
  • غم سے ناطہ توڑ کر اے دل! سدا پچھتائے گا

    غم رفیقِ زندگی ہے ساتھ تیرے جائے گا

    دوست دشمن
  • دوستوں اور دشمنوں میں فرق بس جزبے کا ہے

    دوست جب نفرت کریں گے غیر ہی کہلائیں گے

    دوست دشمن
  • دشمنی ہوتی ہے آخرکار کیا

    دوستی کا رخ پلٹ کر دیکھ لو

    دوست دشمن
  • چاہتا ہے تو اگر دل سے سکونِ دائمی

    اپنے دشمن کی بجائے دشمنی کو قتل کر

    دوست دشمن
  • ایک مدت میں حقیقت یہ کھلی

    دوستی کی انتہا ہے دشمنی

    دوست دشمن
  • منافق دوستوں کے درمیاں جینا قیامت ہے

    خدا کا شکر ہے لیکن ، مرا ایماں سلامت ہے

    دوست دشمن
  • عدو پر اس قدر ، احسان پر احسان کرتا جا

    کہ دشمن دوستی کرنے پہ ، خود مجبور ہو جائے

    دوست دشمن
  • رہتے تھے وہ جو دل میں بچھڑے نہ تھے کبھی

    فرما رہے ہیں دفن میں تاخیر کیوں ہوئی

    دوست دشمن
  • دوستوں کا ہائے اندازِ خلوص

    دشمنی بھی دل پکڑ کر رہ گئی

    دوست دشمن
  • تاکہ چھو لے! اسے ہر اک بچہ

    ہر کلی نے جھکا دی شاخ اپنی

    پھول اور کانٹے
  • پھولوں کی سمت جائے گی ، کانٹوں کی رہگزر

    گر پھول ہیں عزیز تو ، کانٹوں پہ کر بسر

    پھول اور کانٹے
  • خوں ٹپکتا ہے لالہ و گل سے

    اس سے بہتر خزاں کا موسم تھا

    پھول اور کانٹے
  • ہم لگا لیتے ہیں ، کانٹوں کو بھی دل سے اپنے

    لوگ بےرحم ہیں ، پھولوں کو بھی مسل دیتے ہیں

    پھول اور کانٹے
  • غم و خوشی میں ہمیشہ ، خدا جو یاد رہے

    تو گھر کے کانٹوں میں بھی انسان دل سے شاد رہے

    پھول اور کانٹے
  • نفرت کی لو چلی تو ، چمن بھی جھلس گیا

    بدلے کی بھاؤنا سے ، وطن بھی جھلس گیا

    پھول اور کانٹے
  • نازکی تو مرے محبوب کی دیکھے کوئی

    گل کو چھوتے ہی پڑے ، ہاتھ میں چھالے ان کے

    پھول اور کانٹے
  • مدتوں میں نے لگایا تھا ، جنہیں سینہ سے

    آج وہ خار کی مانند ، چبھے جاتے ہیں

    پھول اور کانٹے
  • یارو دل کیا اجڑ گیا میرا

    ایک بستی اجڑ گئی میری

    پھول اور کانٹے
  • حرم ہو ، دیر ہو یا مےکدہ ، اس سے غرض کیا ہے

    جہاں دیکھا ترا جلوہ ، وہیں میں نے جبیں رکھ دی

    دیر و حرم (مندر-مسجد)
  • میں انساں ہوں ، مجھے انسانیت سے پیار ہے لوگو

    فقط دیر و حرم کی پاسبانی میں نہیں کرتا

    دیر و حرم (مندر-مسجد)
  • شیخ نے آتے ہی بزمِ مے کو برہم کر دیا

    اچھی خاصی میری جنت کو جہنم کر دیا

    جنت و جہنم
  • مےپرستوں کی ساقی گری کے لئے

    شیخ صاحب جہنم میں ڈالے گئے

    جنت و جہنم
  • بیٹھ جاتی ہے وہیں ، ریت کی مانند اشوکؔ

    جب بھی دیوار کوئی ، عزم سے ٹکراتی ہے

    در-دیوار-آستاں
  • آنکھیں کھلیں تو خواب کے ، منظر بکھر گئے

    دیوار و در پہ دھوپ کا ، پہرہ ملا مجھے

    در-دیوار-آستاں
  • حرم ہو ، دیر ہو یا میکدہ ، اس سے غرض کیا ہے

    جہاں دیکھا ترا جلوہ ، وہیں میں نے جبیں رکھ دی

    سجدہ و جبیں (نماز ، پیشانی)
  • حضرت! حیات جہدِ مسلسل کا نام ہے

    آئے عمل کا وقت تو سجدہ حرام ہے

    سجدہ و جبیں (نماز ، پیشانی)
  • حسن کی جلوہ نمائی باعثِ آزار ہے

    ایسا لگتا ہے کہ دنیا حسن کا بازار ہے

    دنیا-کائنات-جہاں
  • موت کا غم نہ اب حیات کا غم

    میرے دل میں ہے کائنات کا غم

    دنیا-کائنات-جہاں
  • مجھ سے اس بات پہ ناراض ہے دنیا ساری

    میں نے کیوں کر کسی مظلوم کی غمخواری کی

    دنیا-کائنات-جہاں
  • مہکنے لگے جس سے دنیا کا گلشن

    خدا سے وہ امن و سکوں مانگتا ہوں

    دنیا-کائنات-جہاں
  • جیتے جی پھیر لیں اس نے بھی نگاہیں اپنی

    اس سے بڑھ کر بھی ، کوئی اور قیامت ہوگی؟

    حشر-محشر-قیامت
  • یہ قیامت سے بڑی چیز ہے ، پہچان گیا

    ایک انگڑائی میں بس شیخ کا ، ایمان گیا

    حشر-محشر-قیامت
  • گر ہو سکے تو بخش دو غیروں کی ہر خطا

    لیکن نہ کرنا اپنی خطاؤں سے درگزر

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • نہ ہو ڈر تو گناہوں کا مزہ کیا

    کہ پھل چوری کا لگتا ہے بہت میٹھا

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • کیا لذت گناہ سے واقف نہیں ہے شیخ

    فطرت میں ہے گناہ ، تو انسان کیا کرے

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • توبہ نے اور مے کا ، طلبگار کر دیا

    کالی گھٹا نے مجھ کو ، گنہ گار کر دیا

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • تر بہ تر ہے شیخ کا دامن ، برہمن کا کمنڈل بھی

    اس پہ بھی کرتے ہیں ، رندوں سے وہ دعویٰ پارسائی کا

    گناہ-گنہ گار-بےگناہ
  • آہٹ سے کہیں توٹے نہ تنہائی کا عالم

    چپکے سے تصور میں ، مرے پاس چلا آ

    تنہائی-خلوت
  • ہے مرے لب پہ تبسم رقصاں

    یہ الگ بات ہے کہ دل روتا ہے

    لب-رخسار-عارض-بوسہ
  • آتشِ رخسار و لب کیا پوچھتے ہو اے اشوک

    اس کی حدت سے جہنم کو پسینہ آ گیا

    لب-رخسار-عارض-بوسہ
  • دھوکا اس سے کھا گیا میں ، اس لئے اے ساہنیؔ

    اس نے رخ پہ ڈال رکھا تھا ، نقابِ دوستی

    نقاب-حجاب-پردہ
  • ہے ازل سے بےحجابی عشق کے دستور میں

    شرم کیسی ، کیسا پردہ عاشقِ دلگیر سے

    نقاب-حجاب-پردہ
  • کس قدر توبہ شکن یہ تری انگڑائی ہے

    اک قیامت ترے جوبن پہ اتر آئی ہے

    انگڑائی
  • یہ قیامت سے بڑی چیز ہے پہچان گیا

    ایک انگڑائی میں بس شیخ کا ایمان گیا

    انگڑائی
  • ہو گیا شہر کھنڈر ، خانۂ دل کی مانند

    زلزلہ ہے کہ ، کسی شوخ کی انگڑائی ہے

    انگڑائی
  • آنے کو وعدہ کر گئے ، آئے نہ پر ابھی

    دورِ شباب ڈھل گیا ، پیری گزر چلی

    شباب و پیری
  • بھولی بسری سی کہانی کا مزہ لیتے ہیں

    اب تصور میں جوانی کا مزہ لیتے ہیں

    شباب و پیری
  • زمانہ نے لگائیں ہم پہ ، لاکھوں بندشیں لیکن

    سرِ محفل مری نظروں نے تم سے گفتگو کر لی

    نگاہ-نظر-چشم
  • شاید ترے کلام سے ملتا نہ یہ سکوں

    مجھ کو تری نگاہ نے خوشحال کر دیا

    نگاہ-نظر-چشم
  • تیرے لئے جو خاک ہے ، میرے لئے وہ زر

    دنیا میں کام کرتی ہے ، اپنی بھی کچھ نظر

    نگاہ-نظر-چشم
  • میکدہ میں نظر آتے ہیں سبھی جام بہ دست

    مجھ کو آنکھوں سے پلاؤ ، تو کوئی بات بنے

    نگاہ-نظر-چشم
  • وعدہ پہ اپنے خواب میں آتے تو وہ ضرور

    مجھ کو ہی نیند آئے نہ ، تو ان کا ہے کیا قصور

    وعدہ-تغافل
  • آنے کا وعدہ کر گئے ، آئے نہ پر ابھی

    دورِ شباب ڈھل گیا ، پیری گزر چلی

    وعدہ-تغافل
  • وہ روٹھ گیا مجھ سے کہ دل روٹھ گیا ہے

    اب دل میں کسی بات ارمان نہیں ہے

    حسرت و ارماں
  • خواب بن جاؤ تم اگر میرا

    میں آنکھیں عمر بھر نہ کھولوں

    حسرت و ارماں
  • وائے حسرت! اب کوئی حسرت نہیں

    دل ہے مدفن ، حسرتِ ناکام کا

    حسرت و ارماں
  • رخِ روشن میں ترا دیکھ کے جی اٹھتا ہوں

    مجھ کو آتا نہیں پروانے کی صورت جلنا

    شمع و پروانہ
  • تیرگی بڑھنے لگی اپنی حدوں سے آگے

    مشعلیں دن میں جلاؤ تو کوئی بات بنے

    شمع و پروانہ
  • چاہے ہر سو ہو مسلط ، شبِ ظلمت پھر بھی

    ہم کو کرنی ہے اجالوں کی حفاظت پھر بھی

    شمع و پروانہ
  • عمر بھر شمع کی مانند جلایا دل کو

    پھر بھی دنیا کو شکایت ہے اجالا کم ہے

    شمع و پروانہ
  • سرخرو پروانہ ٹھہرا ، امتحانِ عشق میں

    شمع بھی یوں تو جلی ، لیکن دکھاوے کے لئے

    شمع و پروانہ
  • بھیس کوئی بھی بدل سکتا ہے دیوانوں سا

    حوصلہ چاہئے پر عشق میں پروانوں سا

    شمع و پروانہ
  • باغباں تو ہی بتا کس نے اسے پھونک دیا

    آشیاں میں نے بنایا تھا ، بڑی محنت سے

    برق و نشیمن
  • بجلیاں کوند رہی ہیں کہ تکلم تیرا

    برق نے قید میں رکھا ہے تبسم تیرا

    برق و نشیمن
  • اس کی جفائیں مجھ کو ، وفاؤں سے کم نہیں

    اس کی خوشی میں خوش ہوں ، مجھے کوئی غم نہیں

    ہنسی-خوشی-مسرت
  • غم کا ہر دم بیاں نہیں اچھا

    اپنی خوشیاں شمار کر پہلے

    ہنسی-خوشی-مسرت
  • وہ خوشیاں ہوں کہ غم ، تجھ کو سدا ہم یاد رکھتے ہیں

    عمارت دل کی یادوں سے تری ، آباد رکھتے ہیں

    ہنسی-خوشی-مسرت
  • اس کی آمد سے مرے گھر میں بہار آتی ہے

    وہ جو چاہے تو مرے گھر کو بھی ویرانہ بنا دے

    آشیاں-آشیانہ
  • کیا کسی کی آنکھ میں پانی نہیں تھا اے اشوک!

    سب کھڑے تھے ہاتھ باندھے آشیاں جلتا رہا

    آشیاں-آشیانہ
  • باغباں تو ہی بتا کس نے اسے پھونک دیا

    آشیاں میں نے بنایا تھا بڑی محنت سے

    آشیاں-آشیانہ
  • بن جاؤ گر تم خواب میرا

    میں آنکھیں عمر بھر نہ کھولوں

    نیند-خواب
  • سو کر اٹھے تو خواب کے منظر بکھر گئے

    دیوار و در پہ دھوپ کا پہرا ملا مجھے

    نیند-خواب
  • سامنے وہ آئینہ کے کیا سمجھ کر آ گئے

    بےخودی میں آئینہ سے آئینہ ٹکرا گئے

    آئینہ-شیشہ
  • اس کو غرورِ حسن نے کیا کیا بنا دیا

    پتھر بنا دیا کبھی شیشہ بنا دیا

    آئینہ-شیشہ
  • مجھ سے اس بات پہ ناراض ہے دنیا ساری

    میں نے کیوں کر کسی مظلوم کی غمخواری کی

    زمانہ
  • مانگیں بنا ملی ہیں زمانے کی نعمتیں

    اب سوچتا ہوں مانگوں میں اپنے خدا سے کیا

    زمانہ
  • ہوش و ہواس یاد میں اس کی گنوا دئے

    اب امتیازِ شام و سحر بھی نہیں مجھے

    جنون-دیوانگی
  • کوئی دیکھے تو مری دیوانگی

    رکھ دیا اس کے مقابل ، آئینہ

    جنون-دیوانگی
  • سنتا نہیں ہے کوئی یہاں ، مفلسوں کی بات

    ہر شخص میرے شہر میں مصروفِ زر لگے

    دکھ-درد
  • سمسّیا اور دکھ میں فرق بس اتنا سمجھ لیجئے

    سمسّیا جائے گی یکتی سے ، دکھ صبر و تحمل سے

    دکھ-درد
  • جھوٹا وعدہ ہی سہی دل کی تسلی کے لئے

    آسرا طور کا ہے اس کی تجلی کے لئے

    آسرا-سہارا
  • دریائے محبت میں اک ڈوبنے والے کو

    ہوتا ہے بہت یارو ، تنکے کا سہارا بھی

    آسرا-سہارا
  • اب موت سے بھی ساہنیؔ ڈرتے نہیں ہیں ہم

    جب سے غمِ حیات کو اپنا بنا لیا

    موت-ازل-قضا
  • موت کا غم نہ اب حیات کا غم

    میرے دل میں ہے کائنات کا غم

    موت-ازل-قضا
  • میں کروں شکوہ سکایت کس سے

    مجھ کو میری حیات نے مارا

    موت-ازل-قضا
  • موت بھی کیا ، ڈرائے گی ہم کو

    موت میں بھی حیات پنہاں ہے

    موت-ازل-قضا
  • اس نیلے آسماں سے تو مایوس ہو گئے ہم

    مٹی کے آسماں سے چل قبر ہی سجا لیں

    گور-و-کفن-قبر-تربت
  • وائے حسرت! اب کوئی ، حسرت نہیں

    دل ہے مدفن ، حسرتِ ناکام کا

    گور-و-کفن-قبر-تربت
  • وہ خوشیاں ہوں کہ غم تجھ کو سدا ہم یاد رکھتے ہیں

    عمارت دل کی یادوں سے تری آباد رکھتے ہیں

    دل
  • یارو! دل کیا اجڑ گیا میرا

    ایک بستی اجڑ گئی میری

    دل
  • ہائے اس کی وہ مدھ بھری آنکھیں

    ڈوب جانے کو دل مچلتا ہے

    دل
  • جا رہے ہو گر ، نگاہیں پھیر کر

    یہ شکستہ دل بھی لیتے جائیے

    دل
  • وائے حسرت! اب کوئی حسرت نہیں

    دل ہے مدفن حسرتِ ناکام کا

    دل
  • غم و خوشی میں ہمیشہ خدا جو یاد رہے

    تو گھر کے کانٹوں میں انسان دل سے شاد رہے

    دل
  • ہم لگا لیتے ہیں ، کانٹوں کو بھی دل سے اپنے

    لوگ بےرحم ہیں پھولوں کو مسل دیتے ہیں

    دل
  • یاد بھی ان کی مجھ سے ، بہت دور ہے

    میں بھی مجبور ہوں ، دل بھی مجبور ہے

    دل
  • تجھ کو پانے کی تمنا دل ہی دل میں رہ گئی

    سوچتا ہوں زندگی یہ وار کیسے سہہ گئی

    دل
  • اس کی آمد سے مرے گھر میں بہار آتی ہے

    وہ جو چاہے تو مرے گھر کو بھی ویرانہ بنا دے

    صحرا-ویرانہ-بیاباں
  • ہر خوشی تیرے بنا ، خار کی مانند چبھے

    تو جو مل جائے تو صحرا کو بھی گلشن کر دوں

    صحرا-ویرانہ-بیاباں
  • میری دعائیں ہو نہ سکیں اس لئے قبول

    شاید وہ ان دعاؤں کا حقدار ہی نہ تھا

    دعا-دوا-شفا
  • یا خدا میری دعاؤں میں اثر پیدا کر

    حد سے بڑھ جائے اندھیرا تو سحر پیدا کر

    دعا-دوا-شفا
  • اس کی آمد سے مرے ، گھر میں آتی ہے بہار

    وہ جو چاہے تو مرے گھر کو بھی ، ویرانہ بنا دے

    بہار-و-خزاں
  • خوں ٹپکتا ہے ،لالہ و گل سے

    اس سے بہتر ، خزاں کا موسم تھا

    بہار-و-خزاں
  • یاد بھی ان کی ، مجھ سے بہت دور ہے

    میں بھی مجبور ہوں ، دل بھی مجبور ہے

    یاد
  • اتنا غمِ حیات نے مایوس کر دیا

    اب تو تمہاری یاد بھی آتی نہیں مجھے

    یاد
  • وہ خوشیاں ہوں کہ غم ، تجھ کو سدا ہم یاد رکھتے ہیں

    عمارت دل کی یادوں سے تری ، آباد رکھتے ہیں

    یاد
  • ہوش و ہواس یاد میں ، ان کی گنوا دئے

    اب امتیازِ شام و سحر بھی نہیں مجھے

    یاد
  • غم و خوشی میں ہمیشہ خدا جو یاد رہے

    تو گھر کے کانٹوں میں بھی انسان دل سے شاد رہے

    یاد
  • جب تصور میں بھی تم مرے ساتھ ہو

    میری خلوت میں آؤ ، تو کیا بات ہو!

    تصور-خیال
  • زندگانی ہے ہجر کی ساعت

    عمر بھر جانکنی میں گزری ہے

    ہجر-و-وصال
  • راس آئیں نہ وصل کی گھڑیاں

    ان کے آتے ہی ہم کو موت آئی

    ہجر-و-وصال
  • کٹ تو جائے گی یہ شبِ ہجراں

    وہ نہ آئے تو زیست بھی شب ہے

    ہجر-و-وصال
  • وفا کرو نہ کرو مجھ سے یہ سکوں تو ہے

    کہ تم کسی کے لئے بھی ہو ، باوفا تو ہو

    وفا-جفا
  • اس کی جفائیں مجھ کو وفاؤں سے کم نہیں

    اس کی خوشی میں خوش ہوں ، مجھے کوئی غم نہیں

    وفا-جفا
  • تمام عمر نہ آیا وہ بےوفا لیکن

    تمام عمر مجھے اس کا انتطار رہا

    وفا-جفا
  • بےخودی میں کہہ دیا اس کو خدا

    اس کا کفارہ ، بہت مہنگا پڑا

    خودی-بےخودی
  • دفعتاً وہ آئینہ کے سامنے کیا آ گئے

    بےخودی میں آئینہ سے آئینہ ٹکرا گئے

    خودی-بےخودی
  • مےکدہ میں نظر آتے ہیں سبھی جام بہ دست

    مجھ کو آنکھوں سے پلاؤ تو کوئی بات بنے

    آنکھ
  • مجھ کو یہ دنیا حسیں لگنے لگی

    تیری آنکھیں مجھ پہ جادو کر گئیں

    آنکھ
  • تصویر سی کھنچ جاتی ہے بند کرتے ہی آنکھیں

    مجھ سا بھی مصور کوئی دنیا میں ہوا کیا

    آنکھ
  • اف! ترے حسن کا اندازِ نزاکت توبہ

    اک قیامت ہے ، قیامت ہے ، قیامت توبہ

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • نازکی تو مرے محبوب کی دیکھے کوئی

    گل کو چھوتے ہی پڑے ، ہاتھ میں چھالے ان کے

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • اس کی رفتار کا انداز ، الٰہی توبہ

    اک قیامت سی مرے دل پہ گزر جاتی ہے

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • وہ جو آئے گلستاں میں ناز سے

    شاخِ گل بھی شرم سے دوہری ہوئی

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • دوستوں کا ہائے اندازِ خلوص

    دشمنی بھی دل پکڑ کر رہ گئی

    ناز-انداز-نزاکت-ادا
  • اپنے شانوں پہ سر سلامت رکھ

    اب سہاروں کا انتظار نہ کر

    انتظار-منتظر
  • اس کے آنے کا انتظار ہے مجھ کو

    بعد مرنے کے منہ مرا کھلا رکھنا

    انتظار-منتظر
  • اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہوں شبِ ہجر میں اشوکؔ

    یہ انتظار اس کا قیامت سے کم نہیں

    انتظار-منتظر
  • تمام عمر نہ آیا وہ بےوفا لیکن

    تمام عمر مجھے اس کا انتظار رہا

    انتظار-منتظر
  • حرم ہو دیر ہو یا میکدہ ، اس سے غرض کیا ہے

    جہاں دیکھا ترا جلوہ وہیں میں نے جبیں رکھ دی

    کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہ
  • میں انساں ہوں ، مجھے انسانیت سے پیار ہے یارو

    فقط دیر و حرم کی پاسبانی میں نہیں کرتا

    کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہ
  • بت پرستی کسے کہتے ہیں بتا مجھ کو اشوکؔ

    سجدہ ہوتا ہے مزارات پہ جائز کیسے

    کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہ
  • نازکی تو مرے محبوب کی دیکھے کوئی

    گل کو چھوتے ہی پڑے ہاتھ میں چھالے اس کے

    کعبہ-بت-بت کدہ-بت خانہ
  • کیا ضروری ہے کہ الفاظ میں اظہار کروں

    مجھ کو آنکھوں سے بھی آتا ہے شکایت کرنا

    گلہ-شکوہ
  • مرے شکووں سے ، نالوں سے مرا صیاد ڈرتا ہے

    زباں بندی کی خاطر وہ زباں بھی کاٹ دیتا ہے

    گلہ-شکوہ
  • عشق کا اظہار آساں ہے اشوکؔ

    عشق کا پیشہ بہت دشوار ہے

    حسن و عشق
  • حسن کی جلوہ نمائی باعثِ آزار ہے

    ایسا لگتا ہے کہ دنیا حسن کا بازار ہے

    حسن و عشق
  • کب سیہ بختی میں ہوتا ہے کسی کا کوئی

    عالمِ نزع میں پھر جاتی ہیں آنکھیں اپنی

    وقت
  • اس دورِ بےضمیر پہ کیا گزرا حادثہ

    لگتا ہے میرے عہد کا انسان مر گیا

    حادثہ-حوادث-حادثات-حالات
  • مجھ سے اس بات پہ ناراض ہے دنیا ساری

    میں نے کیوں کر کسی مظلوم کی غمخواری کی

    غمگسار-غمخوار
  • عید و دیوالی منانے سے کہیں بہتر ہے

    ہم کسی مفلس و نادار کے ہمدم ہوتے

    غمگسار-غمخوار
  • شیخ مے کو حرام کہتے رہے

    میں نے پی کر حلال بھی کر لی

    شیخ و برہمن
  • واعظ جی کو شب کیا سوجھی رندوں کو سمجھانے آئے

    صبح کو سارے میکش ان کو مسجد تک پہنچانے آئے

    شیخ و برہمن
  • اس نیلے آسماں سے مایوس ہو گئے ہم

    مٹی کے آسماں سے چل قبر ہی سجا لیں

    زمیں-آسماں-فلک-عرش
  • چاہے ہر سو ہو مسلط شبِ ظلمت پھر بھی

    ہم کو کرنی ہے اجالوں کی حفاظت پھر بھی

    امید-توقع-آس
  • ہم کو ہر غم دیا ہے اپنوں نے

    ہم کو اپنوں سے کچھ امید نہیں

    امید-توقع-آس
  • مرنے کے بعد کس سے توقع رکھیں اشوکؔ

    جب میری زندگی نے بھی مجھ سے وفا نہ کی

    امید-توقع-آس
  • اگر ظلم چپ چاپ سہتے رہیں گے

    مظالم بھی ظالم کے بڑھتے رہیں گے

    ظلم و ستم - رحم و کرم
  • اچھی نصیحتیں اگر اولاد کو ملیں

    جھگڑے یہ دھرم و ایماں کے پیدا کبھی نہ ہوں

    کفر-ایمان-کافر
  • منافق دوستوں کے درمیاں جینا قیامت ہے

    خدا کا شکر ہے لیکن مرا ، ایماں سلامت ہے

    کفر-ایمان-کافر
  • ایک مدت میں حقیقت یہ کھلی

    دوستی کی انتہا ہے دشمنی

    عدو-رقیب-دشمن
  • عدو پر اس قدر ، احسان پر ، احسان کرتا جا

    کہ دشمن دوستی کرنے پر خود مجبور ہو جائے

    عدو-رقیب-دشمن
  • ہم نے مانا ہر طرف تیرہ شبی کا راج ہے

    آپ سورج ہیں اگر تو روشنی پھیلائیے

    تیرگی-تاریکی-ظلمت
  • چاہے ہر سو ہو مسلط شبِ ظلمت پھر بھی

    ہم کو کرنی ہے اجالوں کی حفاظت پھر بھی

    تیرگی-تاریکی-ظلمت
  • مے پرستوں کی ساقی گری کے لئے

    شیخ صاحب جہنم میں ڈالے گئے

    مے-شراب-مینا
  • شیخ مے کو حرام کہتے رہے

    میں نے پی کر حلال بھی کر لی

    مے-شراب-مینا
  • مے کدہ میں نظر آتے ہیں سبھی جام بہ دست

    مجھ کو آنکھوں سے پلاؤ تو کوئی بات بنے

    ساقی
  • مجھ کو اتنی پلا دے اے ساقی

    توبہ کرنی محال ہو جائے

    ساقی
  • دیکھ پھر موسموں نے چھلکائی

    مجھ کو توبہ کبھی نہ راس آئی

    توبہ
  • مجھ کو اتنی پلا دے اے ساقی!

    توبہ کرنی محال ہو جائے

    توبہ
  • یہ قیامت سے بڑی چیز ہے پہچان گیا

    ایک انگڑائی میں بس شیخ کا ایمان گیا

    واعظ-زاہد-ناصح-شیخ
  • تر بہ تر ہے شیخ کا دامن ، لبالب ہے برہمن کا کمنڈل بھی

    اس پہ بھی کرتے ہیں رندوں سے ، وہ دعویٰ پارسائی کا

    واعظ-زاہد-ناصح-شیخ
  • شیخ صاحب ادھر تو مسجد ہے

    مےکدہ سے حیات بنٹتی ہے

    واعظ-زاہد-ناصح-شیخ
  • اتنا کہاں تھا ہوش کہ مسجد سدھارتے

    واعظ نے مےکدہ میں مصلّیٰ بچھا لیا

    واعظ-زاہد-ناصح-شیخ
  • بس یہ احساس کہ تو میرا ہے

    مجھ کو ہر لمحہ سکوں دیتا ہے

    احساس
  • کیا لذتِ گناہ سے واقف نہیں ہے شیخ

    فطرت میں ہے گناہ تو انسان کیا کرے

    فطرت-عادت
  • خو ہے خاروں کی ، خار کھانے کی

    گل کی عادت ہے مسکرانے کی

    فطرت-عادت
  • نفرت کی لو چلی تو ، چمن بھی جھلس گیا

    بدلہ کی بھاؤنا سے وطن بھی جھلس گیا

    فرقہ پرستی-تعصب-نفرت
  • کتنے سکوں سے کاٹ دی پرکھوں نے زندگی

    جو مل گیا نصیب سے چپ چاپ کھا لیا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • زاہد شراب پینے دے مسجد میں بیٹھ کر

    یا وہ جگہ بتا دے جہاں پر خدا نہ ہو

    میرے پسندیدہ اشعار
  • کافر کے دل سے آیا ہوں یہ دیکھ کر اشوکؔ

    اس میں خدا تو ہے مگر اس کو پتا نہیں

    میرے پسندیدہ اشعار
  • سب کا مالک ایک ہے یارو چاہے سو ہوں نام

    دیوالی میں علی ملے گا محرم میں رام

    میرے پسندیدہ اشعار
  • سر کو جھکا کے جینے سے ، بہتر ہے خودکشی

    جینا ہے زندگی میں تو ، سر کو اٹھا کے جی

    زندگی-زیست-حیات
  • زندگی غم سے سنورتی ہے ، نہ گھبرا اے دوست!

    حد سے بڑھ جائے اندھیرا ، تو سحر ہوتی ہے

    زندگی-زیست-حیات
  • اتنا غمِ حیات نے مایوس کر دیا

    اب تو تمہاری یاد بھی آتی نہیں مجھے

    زندگی-زیست-حیات
  • آتے نہیں ہیں تنگ کبھی زندگی سے ہم

    نزدیک غم کو رکھتے ہیں اپنی خوشی سے ہم

    زندگی-زیست-حیات
  • غم سے ناطہ توڑ کر ، اے دل سدا پچھتائے گا

    غم رفیقِ زندگی ہے ، ساتھ تیرے جائے گا

    زندگی-زیست-حیات
  • موت بھی کیا ڈرائے گی ہم کو

    موت میں بھی حیات پنہاں ہے

    زندگی-زیست-حیات
  • اب موت سے بھی ساہنیؔ ڈرتے نہیں ہیں ہم

    جب سے غمِ حیات کو اپنا بنا لیا

    زندگی-زیست-حیات
  • زندگی کا ایک رخ سچا لگا

    مجھ کو تجھ سے ، تیرا غم اچھا لگا

    زندگی-زیست-حیات
  • تجھ کو پانے کی تمنا ، دل ہی دل میں رہ گئی

    سوچتا ہوں زندگی یہ وار کیسے سہہ گئی

    زندگی-زیست-حیات
  • موت کا غم ، نہ اب حیات کا غم

    میرے دل میں ہے ، کائنات کا غم

    زندگی-زیست-حیات
  • مہکنے لگے جس سے ، دنیا کا گلشن

    خدا سے وہ ، امن و سکوں مانگتا ہوں

    خدا -ناخدا
  • بھروسہ ناخداؤں پر جو کرتے ہیں سمندر میں

    بساوقات ان کے ہی سفینے ڈوب جاتے ہیں

    خدا -ناخدا
  • غم و خوشی میں ہمیشہ خدا جو یاد رہے

    تو گھر کے کانٹوں میں بھی ، انسان دل سے شاد رہے

    خدا -ناخدا
  • بخشیں خدا نے جس کو زمانے کی نعمتیں

    وہ خوش نہ رہ سکے ، تو کوئی اس کا کیا کرے

    خدا -ناخدا
  • کس زباں سے شکر میں تیرا کروں

    شیخ بھی بت کو خدا کہنے لگے

    خدا -ناخدا
  • بھروسہ ناخداؤں کا ، مری کشتی کو لے ڈوبا

    اگر طوفاں سے لڑ جاتے ، تو بیڑا پار ہو جاتا

    خدا -ناخدا
  • اپنوں نے اس قدر ہمیں مایوس کر دیا

    شکوہ کسی سے اب نہیں میرے خدا مجھے

    خدا -ناخدا
  • مانگے بنا ملی ہیں زمانہ کی نعمتیں

    اب سوچتا ہوں مانگوں میں اپنے خدا سے کیا

    خدا -ناخدا
  • خلوصِ دل سے کر محنت ، خود اپنے ہی بھروسہ جی

    خدا کو یاد رکھ ، منزل تجھے خود ہی پکارے گی

    خدا -ناخدا
  • پہلے منزل کا تعین کیجئے

    راستہ تو خود بہ خود مل جائے گا

    منزل-کارواں-قافلہ
  • آج کے انساں بھی یاروں ، کس قدر معصوم ہیں

    چابیوں سے چل رہے ہیں ، منزلیں معدوم ہیں

    منزل-کارواں-قافلہ
  • اب مرے شہر کے ظالم ہیں اسی کوشش میں

    ظلم سہتا رہوں ، فریاد نہ کرنے پاؤں

    آہ-فغاں-فریاد
  • آہ مظلوموں کی مت لے اے اشوکؔ

    تیری ہستی کو مٹا سکتی ہے یہ

    آہ-فغاں-فریاد
  • تجھ کو پانے کی تمنا دل ہی دل میں رہ گئی

    سوچتا ہوں زندگی ، یہ وار کیسے سہہ گئی

    تمنا-آرزو-خواہش
  • مجھے تیری تمنا ہر گھڑی بےچین رکھتی ہے

    لحد میں بھی مجھے ، لگتا ہے تیری یاد آئے گی

    تمنا-آرزو-خواہش
  • عالمِ نزع میں جاگی یہ تمنا دل میں

    اک نظر دیکھ تو لوں میں اسے چلتے چلتے

    تمنا-آرزو-خواہش
  • آرزوئیں سب ادھوری رہ گئیں

    موت نے ہم کو مکمل کر دیا

    تمنا-آرزو-خواہش
  • بس یہ احساس کہ تو میرا ہے

    مجھ کو ہر لمحہ سکوں دیتا ہے

    تسلی-تسکین-سکون
  • چاہتا ہے تو اگر دل سے سکونِ دائمی

    اپنے دشمن کی بجائے دشمنی کو ختم کر

    تسلی-تسکین-سکون
  • حرم ہو ، دیر ہو ، یا مےکدہ ، اس سے غرض کیا ہے

    جہاں دیکھا ترا جلوہ ، وہیں میں نے جبیں رکھ دی

    مےکدہ-مےخانہ
  • شیخ صاحب! ادھر تو ہے مسجد

    میکدہ میں حیات بنٹتی ہے

    مےکدہ-مےخانہ
  • عید و دیوالی منانے سے کہیں بہتر ہے

    ہم کسی مفلس و نادار کے ہم دم ہوتے

    غریب-مفلس-افلاس
  • مفلسی نے جان پر چرکے لگائے اس قدر

    مفلسی شرما رہی ہے مفلسی کے نام پر

    غریب-مفلس-افلاس
  • تصویر سی کھنچ جاتی ہے بند کرتے ہی آنکھیں

    مجھ سا بھی مصور کوئی دنیا میں ہوا کیا

    آنکھ-چشم
  • تیری تصویر بناتی تو تھی آنکھوں میں

    بہہ کے اشکوں نے مٹا دی ہوگی

    آنکھ-چشم
  • تجھ سے آنکھیں جو ہوئیں چار ، تجھے کیا معلوم

    چل گیا دل پہ مرے وار ، تجھے کیا معلوم

    آنکھ-چشم
  • ہائے اس کی وہ مدھ بھری آنکھیں

    ڈوب جانے کو دل مچلتا ہے

    آنکھ-چشم
  • میں عبادت سمجھ کے ، پیتا تھا

    توبہ کرکے ، گناہ کر بیٹھا

    عبادت-بندگی
  • حرم ہو ، دیر ہو یا میکدہ اس سے غرض کیا ہے

    جہاں دیکھا ترا جلوہ وہیں میں نے جبیں رکھ دی

    عبادت-بندگی
  • شیخ صاحب ادھر تو مسجد ہے

    میکدہ میں حیات بنٹتی ہے

    عبادت-بندگی
  • پہلے منزل کا تعین کیجئے

    راستہ تو خود بہ خود مل جائے گا

    اشعار حقیقی