ساحر لدھیانوی

ساحر لدھیانوی

تخلص ساحر لدھیانوی

    پیدائش :
    پیدائش کی جگہ :

ساحر لدھیانوی کی غزلیں

ساحر لدھیانوی کا تعارف

ساحر لدھیانوی کے اشعار

  • جس نے اس دور کے ، انسان کئے ہیں پیدا

    وہی میرا بھی خدا ہو ، مجھے منظور نہیں

    انسان-انسانیت-بشر
  • اپنی تباہیوں کا ، مجھے کوئی غم نہیں

    تم نے کسے کے ساتھ ، محبت نباہ تو دی

    غم الم
  • تجھ کو خبر نہیں مگر ، اک سادہ لوح کو

    برباد کر دیا ترے ، دو دن کے پیار نے

    پیار-محبت-الفت
  • غمِ زندگی ، مستقل روشنی ہے

    کہاں کے اندھیرے ، کہاں کے اجالے

    اندھیرے-اجالے-روشنی
  • وقت کی بات ہے ، یہ تو کبھی سوچا بھی نہ تھا

    یوں بدل جاؤ گے تم ، میرے مقدر کی طرح

    تقدیر-تدبیر-مقدر-نصیب
  • مانا کہ اس جہان کو ، گلشن نہ کر سکے

    کچھ خار کم ہی کر گئے ، گزرے جدھر سے ہم

    پھول اور کانٹے
  • اشکوں سے تر ہے پھول کی ، ہر ایک پنکھڑی

    رویا ہے کوئی تھام کے ، دامن بہار کا

    پھول اور کانٹے
  • اک طرف ہو ساری دنیا ، اک طرف صورت تری

    تجھ کوہم دنیا سے ہو کر ، بےخبر دیکھا کریں

    دنیا-کائنات-جہاں
  • ان کے رخسار پہ ، ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ

    میں نے شبنم کو ، شعلوں پہ ، مچلتا دیکھا

    لب-رخسار-عارض-بوسہ
  • کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے

    ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے

    حسرت و ارماں
  • تیرا ملنا خوشی کی بات سہی

    تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

    ہنسی-خوشی-مسرت
  • اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

    راحتیں اور بھی ہیں ، وصل کی راحت کے سوا

    زمانہ
  • ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں

    کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا

    آسرا-سہارا
  • فطرت کی مشیت بھی بڑی چیز ہے لیکن

    فطرت کبھی بےبس کا سہارا نہیں ہوتی

    آسرا-سہارا
  • تم جسم کے خوش رنگ لباسوں پہ ہو نازاں

    میں روح کو محتاجِ کفن دیکھ رہا ہوں

    گور-و-کفن-قبر-تربت
  • کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست

    سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • جس نے اس دور کے ، انسان کئے ہیں پیدا

    وہی میرا بھی خدا ہے ، مجھے منظور نہیں

    خدا -ناخدا