ناسخ

ناسخ

تخلص ناسخ

    پیدائش :
    پیدائش کی جگہ :

ناسخ کی غزلیں

ناسخ کا تعارف

ناسخ کے اشعار

  • بشر کو چاہئے ، پاسِ دلِ بشر رکھے

    کسی کا ہو رہے ، یا پھر کسی کو کر رکھے

    انسان-انسانیت-بشر
  • سیہ بختی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے

    کہ تاریکی میں سایہ بھی جدا انساں سے رہتا ہے

    انسان-انسانیت-بشر
  • دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو

    ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

    انسان-انسانیت-بشر
  • دل سیاہ ہے ، بال سب اپنے پیری میں سفید

    گھر کے اندر ہے اندھیرا اور باہر چاندنی

    شباب و پیری
  • خواب ہی میں نظر آ جائے شبِ ہجر کہیں

    سو مجھے حسرتِ دیدار نے سونے نہ دیا

    نیند-خواب
  • ہم مے کشوں کو ڈر نہیں مرنے کا محتسب!

    فردوس میں بھی سنتے ہیں نہرِ شراب ہے

    مے-شراب-مینا
  • زاہد وہ بادہ کش ہوں کہ مانگوں اگر دعا

    اٹھیں ابھی شراب سے بادل بھرے ہوئے

    مے-شراب-مینا
  • تمام عمر یوں ہی ہو گئی بسر اپنی

    شبِ فراق گئی روزِ انتظار آیا

    میرے پسندیدہ اشعار
  • آنکھ کی بند اور ہوا موجود

    کوئی مجھ سا بھی بت تراش نہیں

    آنکھ-چشم