ملے جلے اشعار

پیدا ہوا وکیل تو شیطان نے کہا

لو آج ہم بھی ، صاحبِ اولاد ہو گئے

نامعلوم

اف مرے گرد یہ تری بانہیں

ٹوٹتی شاخ پر لپٹتی بیل

نامعلوم

دوری ہوئی تو ان کے قریں اور ہم ہوئے

یہ کیسے فاصلہ تھے جو بڑھنے سے کم ہوئے

نامعلوم

وہ ادھر سے اگر نہیں گزرے

پھر یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے

نامعلوم

ہم اپنے شہر میں محفوظ بھی ہیں ، خوش بھی ہیں

یہ سچ نہیں ہے مگر اعتبار کرنا ہے

نامعلوم

وہ تو میں ہی تھا بارہا جس نے

زندہ رہنے کو خودکشی کی ہے

نامعلوم

تم میرے لئے اب کوئی الزام نہ ڈھونڈھو

چاہا تھا تمہیں اک یہی الزام بہت ہے

نامعلوم

زمانے نے لگائیں لاکھ ہم پر بندشیں لیکن

سرِ محفل مری نظروں نے تم سے گفتگو کر لی

نامعلوم