دل

دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں

دوستوں کی مہربانی چاہئے

عدم

فریادِ غم سے عرشؔ ، سنبھلتا ہے دل مگر

لیتے ہیں اہلِ دل یہ سہارا کبھی کبھی

عرش ملسیانی

ہم نے پالا مدتوں پہلو میں ، ہم کچھ بھی نہیں

تم نے دیکھا اک نظر اور دل تمہارا ہو گیا

آسی رام نگری

شام سے ہی بجھا سا رہتا ہے

دل ہوا ہے چراغ مفلس کا

میر

کیوں لوگ ہوا باندھتے ہیں ، ہمتِ دل کی

ہم نے تو اسے گر کے سنبھلتے نہیں دیکھا

عرش ملسیانی

دلِ ناکام ہی تم نے دیا تھا

دلِ ناکام لے کر جی رہے ہیں

عدم

کسی نے مول نہ پوچھا ، دلِ شکستہ کا

کوئی خرید کے ٹوٹا ، پیالا کیا کرتا

آتش

یارو! دل کیا اجڑ گیا میرا

ایک بستی اجڑ گئی میری

اشوک ساہنی