حشر-محشر-قیامت

کیا تری دریا دلی ہے اے خدا میرے لئے

ہر قیامت ہر مصیبت ہر بلا میرے لئے

رتن

حشر میں انصاف ہوگا ، بس یہی سنتے رہے

کچھ یہاں ہوتا رہا ہے ، کچھ وہاں ہو جائے گا

آغا حشر

صورت تری دکھا کے کہوں گا میں روزِ حشر

آنکھوں کا کچھ گناہ نہ دل کا قصور تھا

امیر

میری آنکھیں اور ، دیدار آپ کا

یا قیامت آ گئی ، یا خواب ہے

نامعلوم

ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا

بات پہنچی تری جوانی تک

فانی بدایونی

جیتے جی پھیر لیں اس نے بھی نگاہیں اپنی

اس سے بڑھ کر بھی ، کوئی اور قیامت ہوگی؟

اشوک ساہنی