اشعار حقیقی

وقت پیری دوستوں کی بے رخی کا کیا گلا

بچ کے چلتے ہیں سبھی گرتی ہوئی دیوار سے

فراق

سیہ بختی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے

کہ تاریکی میں سایہ بھی جدا انساں سے رہتا ہے

ناسخ

جو تار سے نکلی ہے وہ دُھن سب نے سنی ہے

جو ساز پہ گزری ہے وہ کس دل کو پتہ ہے

ساحر لدھیانوی

لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے

کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم

ساحر لدھیانوی

کیا اس لئے تقدیر نے چنوائے تھے تنکے

بن جائے نشیمن توکوئی آگ لگادے

n/a

گنوان نہ ہوئیے بھاگیہ وان

کہ بھاگیہ وان کے دوار پر ، کھڑے رہے ہیں گنوان

n/a

پوت کپوت تو کیوں دھن سنچے

پوت سپوت تو کیوں دھن سنچے

n/a

دیتا ہے لاکھ نعمتیں مانگے بغیر وہ

پھر کیوں نہ شکر ہم کریں پروردگار کا

اشوک ساہنی