اشوک ساہنی کے نئے اشعار

بھرا ہوا ہے دماغوں میں زہر نفرت کا

سوال یہ ہے محبت کہاں سے آئے گی

ہمارے پیار میں کردار کی بلندی ہے

ہمارے ساتھ میں ہے کائنات آجاؤ

دامن میں کوئی ساری خدائی بھی ڈال دے

لیکن کبھی اصول کا سودا نہ کیجئے

یہ شنکھ ، یہ اذان سلامت رہے تو اچھا ہے

وطن کی شان سلامت رہے تو اچھا ہے

مرا وطن تو رواداریوں پہ قائم ہے

یہ خاندان سلامت رہے تو اچھا ہے

اسلام کا پیام ہے امن و سلامتی

دہشت پسند صاحب ایمان ہی نہیں

اسلام تو سکھاتا ہے حب وطن اشوک

جو دشمن وطن ہیں مسلمان ہی نہیں

سر کو جھکاکے جینے سے بہتر ہے خودکشی

جینا ہے زندگی میں تو، سر کو اٹھا کے جی

زندگی غم سے سنورتی ہے ،نہ گھبرا اے دوست

حد سے بڑھ جائے اندھیرا ، تو سحر ہوتی ہے

بس یہ احساس ، کہ تو میرا ہے

مجھ کو ہر لمحہ ، سکوں دیتا ہے